ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / اسپورٹس / روحانی کی انتخابی شکست ظہور مہدی کو قریب کردے گی ایرانی مرشد اعلیٰ کے مقرب اخبار کی انوکھی منطق

روحانی کی انتخابی شکست ظہور مہدی کو قریب کردے گی ایرانی مرشد اعلیٰ کے مقرب اخبار کی انوکھی منطق

Sat, 13 May 2017 19:47:09  SO Admin   S.O. News Service

تہران،13مئی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)ایران میں 19 مئی کو ہونے والے صدارتی انتخابات کو محض چند دن باقی رہ گئے ہیں۔ انتخابی مہم اپنے جوبن پر ہے۔ اصلاح پسند اور بنیاد پرست دونوں حلقے اپنی اپنی کامیابی یقینی بنانے اور کرسی صدارت حاصل کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔

انتخابی مہم میں ایرانی سپریم لیڈر کے مقرب ذرائع ابلاغ بھی پیش پیش ہیں جو اصلاح پسندوں کو منصب صدارت تک پہنچنے سے روکنے کے لیے عجیب وغریب دعوے بھی کررہے ہیں۔ مرشد اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے ایک مقرب سمجھے جانے والے فارسی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ خامنہ ای کے سوا دیگر کسی بھی امیدوار کو ووٹ دینے سے امام مہدی منتظر کے ظہور جلد راہ ہموار ہوگی۔قدامت پسندوں کے ترجمان سمجھے جانے والے فارسی اخبار’کیھان‘ نے بدھ کے روز کی اپنی اشاعت میں ’وہ اس جمعہ کو ظاہر ہوں‘ کے عنوان کے تحت شائع کی گئی رپورت میں کہا ہے کہ حسن روحانی کے مقابلے میں کسی دوسرے امیدوار کو ووٹ دینے سے امام مہدی کے جلد ظہور کی راہ ہموار ہوگی۔

خیال رہے کہ اہل تشیع کے اثناء عشری مسلک کے لوگوں کا امام مہدی موعود کے بارے میں اپنا ایک مخصوص عقیدہ ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ وہ حسن روحانی کی کامیابی اور شکست کو بھی امام مہدی کے ظہور اور عدم ظہور کے پیمانے میں تولنے لگے ہیں۔اخبار لکھتا ہے کہ امام مہدی کے ظہور کی نشانیاں واضح ہیں۔ سب سے بڑی نشانی امام الزمان (مہدی) کی عصر حاضر میں خدمت کرنا امام کے ظہور کی راہ ہموار کرنا ہے۔اخبار نیایرانی عوام پر بھی زور دیا ہے کہ وہ ’مہدویہ‘ کی طرف ہاتھ بڑھائیں۔

یعنی صدارتی انتخابات میں حسن روحانی کے بجائے کسی دوسرے امیدوار کو ووٹ دے کر کامیاب کریں۔ اخبار نے چار سال قبل حسن روحانی کی کامیابی کو ’مصیبت‘ قرار دیا لکھا ہے کہ حسن روحانی کی کل میں یہ مصیبت مزاحمت کے مرکز میں ظاہرہوئی۔ اخبار نے حسن روحانی کو مزاحمتی کیمپ کا مخالف قرار دیا اور الزام عاید کیا کہ وہ مغرب کی اندھی تقلید کررہے ہیں۔

ایرانی اخبار ’کیھان‘ نے اپنی رپورٹ میں ملک میں صدارتی انتخابات میں حسن روحانی کے سوا کسی دوسرے امیدوار کی کامیابی کو تاریخ کا فیصلہ کن موڑ قرار دیا۔اخبار لکھتا ہے کہ اگر ایرانی قوم ایک نئے امیدوار کو صدر منتخب کرانے میں کامیاب رہی تو ہم درست سمت میں ایک تابناک مستقبل اور نئی دنیا میں داخل ہوجائیں گے، جو ہمیں ماضی کی ظلمتوں سے نکال کر روشنی اور ترقی کی منزل سے ہم کنار کرے گا۔

اخبار نے حسن روحانی کے چار سال دور حکومت کو ’تاریک دور‘ سے تشبیہ دی۔اخبارنے لکھا ہے کہ ایرانی عوام کے پاس ایک بار پھر فیصلہ کرنے کا وقت آیا ہے۔ عوام کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ انہیں مغربی تہذیب کی ظاہری چمک دھمک اختیار کرنی ہے یا انقلابی اور جہادی راستہ اپنا کرایران کو مزید مضبوط اور مستحکم کرنا ہے۔رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ مغربی ملکوں بالخصوص امریکا اور برطانیہ کی تائید سے کامیاب ہونے والا شخص مہدوی فرائض انجام نہیں دے سکتا۔ حسن روحانی کے سوا کسی اور شخص کا صدر منتخب ہونا امام مہدی کے ظہور کو قریب کردے گا۔اخبار کا رحجان بنیاد پرستوں کی طرف سے اور وہ سپریم لیڈر کے من پسند امیدوار ابراہیم رئیسی کی طرف زیادہ میلان رکھتا ہے۔

ایران میں رائے عامہ جاننے کا کوئی قابل اعتبار آزاد ذریعہ نہیں۔ ایران میں صدارتی انتخابات میں متوقع کامیابیوں کے حوالے سے بھانت بھانت کے سروے کییگئے ہیں اور ان میں سے ہرایک کے نتائج دوسرے سے الگ سامنے آئے۔ تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ ابراہیم رئیسی اور محمد باقر قالیباف دونوں شدت پسند اور بنیاد پرستوں کے حمایت یافتہ امیدوار ہیں۔ باقر قالیباف کو دستبردار کرانے کی کوششیں جاری ہیں تاہم وہ ابھی تک میدان میں ڈٹے ہوئے ہیں۔ اگر باقر قالیباف اور ابراہیم رئیسی دونوں صدارتی انتخابات میں حصہ لیتے ہیں تو بنیاد پرستوں کا ووٹ بنک تقسیم ہوجائے گا۔


Share: